النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي
نکاح میری سنت ہے، اور جو میری سنت سے منہ موڑے وہ مجھ سے نہیں۔
قواعد وضوابط
- حدیث نبوی ﷺ کے مطابق شادی کو کم سے کم خرچ میں کیا جائے۔
- شادی بمطابق شریعت ہوگی جس میں دو فرائض (ایجاب وقبول دو گواہان کی موجودگی) ایک واجب (مہر) اور تین سنتوں (خطبہ نکاح، تقسیم چوہارہ، دعوت ولیمہ) کا خیال رکھا جائے گا۔
- مہندی کی رسم، بارات، دولی، جہیز، لڑکی کی طرف سے دعوت طعام، میوزک، مخلوط محافل، ویڈیو گرافی، بری کی رسم زیور/کپڑوں کی نمائش، فائرنگ/آتش بازی کا مکمل بائیکاٹ۔
- دولہا یا دلہن کی تیاری کے حوالے سے اسراف سے مکمل گریز کیا جائے گا۔
- مہر کو دولہے کی مالی حیثیت کے مطابق طے کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
- دو خاندان جو آپس میں رشتے کرنا چاہتے ہوں ان کا ایک دوسرے سے کوئی مطالبہ نہیں ہوگا۔ مثلاً زیور، کپڑا یا جہیز وغیرہ۔
- زیور کی زیادہ سے زیادہ حد دو تولے سونا اور کپڑوں اور جوتوں کی زیادہ سے زیادہ حد پانچ جوڑے ہوگی۔
- نکاح کی تقریب کا اہتمام مسجد میں کیا جائے گا۔ شریعت کی طے کردہ اصولوں کے مطابق بچیوں کا وارثت میں حصہ یقینی بنایا جائے گا۔
قرآن میں شادی کا حکم
"اور اپنی قوم میں سے ان کا نکاح کر دو جو بے نکاح ہوں اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں میں سے بھی جو نیک ہوں۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا۔ اور اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔"
قرآن پاک کا سادگی کے حوالے سے نقطہ نظر
"کھاؤ پیو اور فضول خرچی نہ کرو، بیشک وہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔" (سورہ الاعراف 7:31)
شادی کے رشتے کو اللہ نے نشانی قرار دیا ہے
"اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہارے ہی اندر سے ہم سفر پیدا کیے تاکہ تم ان میں سکون پائو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔" (سورہ الروم 30:21)