حدیث نبوی ﷺ کے مطابق شادی کو کم سے کم خرچ میں کیا جائے۔
شادی بمطابق شریعت ہوگی جس میں دو فرائض (ایجاب وقبول دو گواہان کی موجودگی) ایک واجب (مہر) اور تین سنتوں (خطبہ نکاح، تقسیم چوہارہ، دعوت ولیمہ) کا خیال رکھا جائے گا۔
مہندی کی رسم، بارات، دولی، جہیز، لڑکی کی طرف سے دعوت طعام، میوزک، مخلوط محافل، ویڈیو گرافی، بری کی رسم زیور/کپڑوں کی نمائش، فائرنگ/آتش بازی کا مکمل بائیکاٹ۔
دولہا یا دلہن کی تیاری کے حوالے سے اسراف سے مکمل گریز کیا جائے گا۔
مہر کو دولہے کی مالی حیثیت کے مطابق طے کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
دو خاندان جو آپس میں رشتے کرنا چاہتے ہوں ان کا ایک دوسرے سے کوئی مطالبہ نہیں ہوگا۔ مثلاً زیور، کپڑا یا جہیز وغیرہ۔
زیور کی زیادہ سے زیادہ حد دو تولے سونا اور کپڑوں اور جوتوں کی زیادہ سے زیادہ حد پانچ جوڑے ہوگی۔
نکاح کی تقریب کا اہتمام مسجد میں کیا جائے گا۔
شریعت کی طے کردہ اصولوں کے مطابق بچیوں کا وارثت میں حصہ یقینی بنایا جائے گا۔